LET’S FEEL NOW – آئیں اب محسوس کریں

اس ویڈیو میں پروفیسر این فِلیپس، آئڈیئل ڈائبیٹس سی آئی سی کی شریک صدر، متعارف کرا رہی ہیں کہ عصبی مرض اور عصبی مرض کے درد کی شناخت، تشخیص اور علاج کیوں اتنا اہم ہے۔ اس ویب پیج میں وسائل اس لئے خلق کئے گئے ہیں تا کہ عصبی مرض اور عصبی مرض کے درد کے منظر پر آنے اور اس کے علاج کے سلسلہ میں آپ کے علم اور آگاہی میں اضافہ ہو سکے۔

یک اساسی عصبی مرض

محیط عصبی مرض کو مختلف زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:        یک اساسی عصبی مرض اور کثیر التعداد، جیسا کہ ذیل کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے۔  

یک اساسی عصبی مرض کا نقصان ایک ہی عصب یا اعصاب کے ایک گروپ کو ہوتا ہے اور عموماً کسی حادثہ کی وجہ سے۔ یک اساسی عصبی مرض کی ایک مثال کارپل ٹنل سِنڈروم (سی ٹی ایس) ہے۔ سی ٹی ایس درمیانی عصب پر اثرانداز ہوتا ہے اور عموماً بازوُ اور ہاتھ کے بار بار ایک ہی طرح کے استعمال کے نتیجہ میں ہوتا ہے۔ یک اساسی عصب کے مرض کی دیگر مثالیں ہیں محوری عصب کی خرابی؛ ذاتی عصب کی خرابی؛ کھوپڑی کا یک اساسی عصبی مرض؛ نسائی عصب میں خرابی؛ ہاتھ کی بڑی ہڈی کے عصب میں خرابی اور پٹھے کے عصب میں خرابی۔

یک اساسی عصب مرض ایک خاص جگہ تک محدود ہوتا ہے اور اس کا علاج سرجری کے ذریعہ ممکن ہے، جیسے کھوپڑی یا ہاتھ کی سرنگ کو کھولنے کی سرجری یا پٹھے کے عصبی مرض کیلئے سرجری۔

پولی نیوُروپیتھی تمام تر جسم میں کئی طرح کے محیطی اعصاب کی بیک وقت خرابی کو کہتے ہیں (جیسا کہ ذیلی تصویر میں دکھایا گیا ہے)۔ پولی نیوُروپیتھی شدید یا دائمی ہو سکتی ہے۔ شدید معاملہ میں اس کی وجہ اِنفیکشنز، کوئی زہریلی شئے یا خاص دوائیں ہو سکتی ہیں۔

دائمی پولی نیوُروپیتھی ذیل کی وجہ سے ہو سکتی ہے:

·        ذیابیطس

·       شراب نوشی،

·       جگر،  گردوں کی ناکامی  یا

·       کینسر

جہاں ذیابیطس کی وجہ سے ڈائبیٹک نیوُروپیتھی ہو سکتی ہے، وہاں محیطی نیوُروپیتھی ایسے لوگوں کو ہو سکتی ہے جنہیں ذیابیطس نہ ہو۔ خاص قسم کے کینسر کے علاج اور آٹو اِمیوُن سسسٹم ڈِس آرڈرز (شوگرِنز سِنڈروم، لوُپس، روُموٹائڈ آرتھرائٹس، گِلیئن بار سِنڈروم) دائمی پولی نیوُروپیتھی کی وجہ بن سکتے ہیں۔

اس تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ خون میں گلوکوز ایک لمبے عرصہ تک اعلیٰ سطح پر رہنے کے بعد گلیکوزائیلیٹڈ ہیموگلوبِن (ایچ بی اے ون سی) کو کس قدر بڑھا دیتی ہے۔

خون میں لال خلیے ہڈیوں کے گوُدے سے پیدا ہوتے ہیں، خون میں اس دوران گلوُکوز کی فیصد شرح جسے گلیکوزائلیشن کہا جاتا ہے، خون کے لال خلیوں میں ان کی زندگی کے دوران رہتی ہے۔ خون کا لال خلیہ اوسطاً 120 دن تک موجود رہتا ہے۔ ایچ بی اے ون سی کو خون کے ٹیسٹ سے ناپا جاتا ہے جس سے خون کے لال خلیوں میں درمیانی سطح گلوُکوز گلائی کیٹڈ کی فیصد شرح کا حساب لگایا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ سابقہ حالات کا ٹیسٹ ہے جو اندازہ لگاتا ہے کہ گزشتہ 120 دن کے دوران گلائی سیمِک کنٹرول کی اوسط کیا رہی۔ 

محیطی عصبی مرض

محیطی کا مطلب ہے دسترس سے باہر (اس صورت میں دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی دسترس سے باہر)
نیورو:- مطلب اعصاب سے متعلقہ
پیتھی: مطلب مرض

محیطی عصبی مرض اس حالت کو کہتے ہیں جب دماغ اور ریڑھ کی ہڈی اور باقی کے جسم کو پیغامات دینے اور پہنچانے والے اعصاب کا یا تو نقصان ہو جاتا ہے یا انہیں بیماری لگ جاتی ہے۔

نیوروپیتھی کا مطلب ہے اعصاب کا نقصان جس وجہ سے وہ موثر طریقہ سے کام نہیں کر پاتے ہیں۔ محیطی عصبی مرض اس وقت ہوتا ہے جب اعصاب کے نقصان کے نتیجہ میں دماغ اور باقی کے جسم کے حصوں میں مواصلات میں خلل آ جائے۔ اس سے پٹھوں کی حرکت میں کمی آ سکتی ہے، بازوُوں اور ٹانگوں کا عام احساس کم ہو سکتا ہے اور اعصاب کے درد کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ اینیمیشن جو ذیل میں دیکھی جا سکتی ہے، آپ کو ‘آئیں اب محسوس کریں’ کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتی ہے اور ہر اس شخص کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو اعصاب کے درد کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے

یہ ہے ایک پوسٹر جس میں عصبی مرض اور عصبی درد کے حوالہ سے ‘آئیں اب محسوس کریں’ کی تفصیل دی گئی ہے

عصبی درد

محیطی عصبی مرض اور عصبی درد کی علامات کا انحصار اس بات پر ہے کہ کونسے اعصاب اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ سُن ہو جانا، جھنجھناہٹ، جلن والا درد، پٹھوں میں کمزوری اور فالج واقع ہو سکتا ہے جب حرکت کرنے والے اعصاب متاثر ہوں۔ اگر خود کار اعصاب متاثر ہوئے ہیں تو تپش کی کم برداشت، شدید پسینہ یا پسینہ نہ آنا، ہاضمہ کے مسائل یا بلڈ پریشر کنٹرول میں مشکلات جیسی علامات واضع ہو سکتی ہیں۔

کئی لوگوں کیلئے عصبی مرض میں کمی لائی جا سکتی ہے، اگر بنیادی وجوہات کا علاج کر لیا جائے تو۔

ذیابیطس کے مریضوں کو ایچ بی اے ون سی کی سطح میں بہتری لانے سے مدد مل سکتی ہے لیکن بدقسمتی سے شدید عصبی مرض ان لوگوں میں بھی پیدا ہو سکتا ہے جن کا ایچ بی اے ون سی قابو میں ہو اور وہ ذیابیطس کے مریض بھی ہوں۔

جن دیگر لوگوں کے اعصاب کو کسی چوٹ کی وجہ سے نقصان ہوا ہو یا کوئی بنیادی وجہ نہ بھی ہو تو بھی علاج کا مرکز یہ ہوتا ہے کہ درد اور علامات میں کمی لائی جا سکے۔

عموماً ایک ای ایم جی (الیکٹرومائیو گرافی) جس میں ایک ترسیلی اعصاب کے مطالعہ کو محیطی عصبی مرض کی تشخیص کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک عام محیطی پاوُں اور ہاتھ جسے سٹاکننگ اینڈ گلوو درد کی پریزینٹیشن کہا جاتا ہے، ایسے محیطی اعصاب کو متاثر کرتا ہے جو ریڑھ کی ہڈی سے دوُر ترین ہوں۔

اس تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ عصبی درد کس طرح سے انسان کو اندرونی اور بیرونی اور جذباتی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔ بہت سے لوگوں کیلئےعصبی درد کے ساتھ جینا انتہائی پریشان کن تجربہ ثابت ہو سکتا ہے۔

برائے مہربانی آپٹیکل اِلوُژن ویڈیو دیکھیں جس میں عصبی درد کے متاثرین کے تجربات اور اس کی تعریف ان کی زبانی بیان کی گئی ہے۔ ہر شخص منفرد ہوتا ہے لہٰذا صحت کی نگہداشت کے ماہرین جو بھی تجزیہ پیش کریں، عصبی درد انفرادی طور پر ہر کسی کیلئے الگ الگ قسم کا تجربہ ہو سکتا ہے۔ جیسے کہ آپ اس فلم میں الگ الگ تساویر دیکھ سکتے ہیں، اسی طرح سے پہلی نظر میں چیزیں مختلف دکھائی دے سکتی ہیں۔ یہی بات عصبی درد کے حوالہ سے بھی سچ ہے کہ یہ ہر کسی کیلئے الگ الگ طریقہ سے واضع ہوتا ہے۔

اس پوسٹر میں دکھایا گیا ہے کہ درد کس انفرادی طرح سے ہر کسی پر مختلف انداز میں نمودار ہوتا ہے، لہٰذا ہر ایسے شخص کو منفرد طور پر بغور سنا جانا چاہیے۔

اُوپر دکھائی جانے والی تصویر کے مطابق عصبی نظام اندرونی اعضاء کے ساتھ منسلک ہوتا ہے تو اگر عصبی مرض موجود ہو تو یہ اندرونی اعضاء کے کام کرنے میں منفی طور پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔  مثالوں میں شامل ہیں اندرونی اعضاء جیسے دل، خون کی رگیں، ہاضمہ کا نظام، مثانہ، پسینہ کی غدود، آنکھیں، جنسی اعضاء، دل دھڑکنے کی شرح، بلڈ پریشر، اور ہائپوگلیسیمیا کی علامات محسوس کرنے کی اہلیت۔ محیطی عصبی مرض ذیل پر اثر انداز ہوتا ہے: کنگرہ دار اعصاب جو دماغ سے آنکھوں، منہ، کانوں اور سر کے دیگر حصوں تک جاتے ہیں۔ محیطی اعصاب ریڑھ کی ہڈی سے بازوُوں، ہاتھوں، ٹانگوں اور پیروں تک جاتے ہیں۔ خود کار اعصاب ریڑھ کی ہڈی سے پھیپھڑوں، دل، معدہ، انتڑیوں، مثانہ، اور جنسی اعضاء تک جاتے ہیں۔ مرکزی اعصاب دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں پائے جاتے ہیں۔

جوابی تجزیوں کی یہ مثالیں ان لوگوں سے حاصل کی گئی ہیں جن میں سے ہر کسی کو اس کا تجربہ ہو چکا ہے یا وہ عصبی مرض کے درد میں مبتلا ہیں

یہ ‘آئیں اب دیکھ بھال کریں’ نام کے پروجیکٹ ویب پیجیز اور اس میں موجود مواد ایک خودمختار ملٹی ڈیسپلینری ٹیم نے تیار کئے ہیں۔ وایاٹرس (Viatris)نے اس ویب پیج کے فروغ کیلئے بغیر کسی پابندی کے، تعلیمی وظیفہ مہیا کیا ہے لیکن مواد کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں۔