اب سکریننگ کروائیں

ہمارے ‘اب سکریننگ کروائیں’ سے متعلق تعلیمی حصہ میں آپ کو خوش آمدید

ہمیں امید ہے کہ یہ صفحہ اور اس صفحہ میں موجود وسائل آپ کو ذیابیطس اور آنکھوں کی صحت سے متعلق مزید سیکھنے میں اور اس سلسلہ میں جو مدد دستیاب ہے، اس حوالہ سےآپ کی ضروریات کے مطابق معلومات مہیا کریں گے کہ ذیابیطس میں پردہِ چشم کی سکریننگ یا معائنہ کیوں ضروری ہے

اس ویڈیو میں پروفیسر این فِلپس اور آئیڈیئل ڈائبیٹس سی آئی سی (iDEAL Diabetes CIC) کی شریک صدر متعارف کرا رہی ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے ڈائبیٹک ریٹنوپیتھی (Diabetic Retinopathy) اور میکیوُلر اوڈیما (Macular Oedema) کی سکریننگ کیوں ضروری ہے۔ اور اس ویب پیج میں موجود وسائل کی اہمیت پر بھی بات کر رہی ہیں جن کا تعلق ڈائبیٹک ریٹینل سکریننگ اور جلد رجوح کرنے کے متعلق علم اور آگاہی سے ہے۔
(ویڈیو چلانے کیلئے ذیلی تصویر پر کلِک کریں)

اس نقشہ میں دکھایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ڈائبیٹک ریٹنوپیتھی کے کیا اثرات ہیں اور 2040 تک عالمی سطح پر اس حوالہ سے کیا ہونے والا ہے

انٹرنیشنل ایجنسی فار پریوینشن آف بلائنڈنیس ویژن ایٹلس میں دکھایا گیا کہ 2040 تک ممکنہ طور پر ڈائبیٹک ریٹنوپیتھی کے کیا اثرات اور واقعیات پیش آ سکتے ہیں

اس پوسٹر میں ‘اب سکریننگ کروائیں’ اور آپ کی آنکھوں اور ذیابیطس کے حوالہ سے صحت کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔

(پوسٹر دیکھنے کیلئے کلِک کریں)

صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین جو ذیابیطس کے ایسے مریضوں کے ساتھ کام کرتے ہیں جو یا تو ڈائبیٹک ریٹنو پیٹھی اور/یا میکیولراوڈیما کا شکار ہیں یا انہیں اس کا خطرہ ہے

یہ نیچے دیکھی جانے والی اینی میشن (Animation) آپ کو ‘اب سکریننگ کروائیں’ کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتی ہے اور ذیابیطس سے متاثر ہر شخص کو اسے استعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے
(ویڈیو چلانے کیلئے نیچے والی تصویر پر کلِک کریں)

ان تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ ریٹنوپیتھی کی موجودگی کس طرح سے آنکھوں پر اثرانداز ہوتی ہے اور ریٹنوپیتھی کی درجہ بندی کیسے کی جاتی ہے

آر او – ریٹنوپیتھی موجود نہیں

R1 – یہاں پر دکھائی جانے والی، کاٹن ووُل سپاٹس (سی ڈبلیوُ ایس) (Cotton Wool Spots (CWS)) یعنی روُئی کے گالوں والے دھبے اور ہمریجیز یعنی بہتے خون کے ساتھ

ریٹنوپیتھی دکھائی گئی ہے۔ اس مریض کو سالانہ چیک اپس کا سلسلہ جاری رکھنا پڑے گا لیکن اس دوران کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

R2 – پری پرولِفیریٹیو (Pre-Proliferative) ریٹنوپیتھی، سی ڈبلیوُ ایس(CWS)۔ کئی طرح کے گول یا دھبوں کی شکل میں دھبے۔ اس مرض کو یا تو ہسپتال

جائے گا یا پھر ڈائبیٹک آئی سکریننگ سروس کے زیر ان پر قریبی نظرثانی برقرار رکھی جائے، ہر تین سے چھ ماہ بعد۔

NVD – آپٹِک ڈِسک ) (Optic disc کے نمودار ہونے کی نشاندہی۔ یہ فصیح طرح کے دکھائی دینے والے این وی ڈی ہیں۔نئی نسیں غیر شفاف، الجھی ہوئی اور غیر مستحکم لگتی ہیں۔ اس مریض کو فوری طور پر ہاسپیٹل آئی سروس سے انیٹی وی ای جی ایف (Anti-VEGF) کیلئے اور مزید لیزر کیلئے رجوح کرنا چاہیے۔

NVE – جمع پری ریٹینل بلیڈ ) (Pre-retinal bleed – جب غیر مستحکم این ویز (NVs) سے بہنے والا خون اندرونی جھلی کو محدود کر دیتا ہے۔ اس کا علاج بھی وہی ہے جو اُوپر بتایا گیا ہے۔

ایم 1 میکیلوپیتھی – اس خصوصیت کی وجہ رشحہ کی تقسیم ہے۔ دیکھنے میں یہ پیلے رنگ کے مومی نشانات جیسی چربی ہے۔ اس مریض کو فوری طور پر ہاسپیٹل آئی سروس سے انیٹی وی ای جی ایف (Anti-VEGF) کیلئے رجوح کرنا چاہیے۔

تصویر نمبر 1 : سنیلن چارٹ (Snellen Chart)

تصویر نمبر 1:2 ذیابیطس سے متاثر آنکھ کی سکریننگ کے دوران پردہِ چشم کی تصویر

تصویر نمبر 1 : سنیلن چارٹ (Snellen Chart)

تصویر نمبر 1:2 ذیابیطس سے متاثر آنکھ کی سکریننگ کے دوران پردہِ چشم کی تصویر

ڈائبیٹک میکیوُلر اوڈیما

ڈائبیٹک میکیولر اوڈیما (ڈی ایم او)، ذیابیطس کے مریضوں میں بینائی کھو جانے کی اہم ترین وجہ ہے۔

جب نسوں میں چھید ہونے کی وجہ سے بہنے والاسیال میکیولا (ریٹنا کا مرکز)میں جمع ہونے لگتا ہے تو اسے ڈائبیٹک میکیولر اوڈیما کہا جاتا ہے۔ یہ حالت ڈائبیٹک ریٹنوپیتھی کی پیچیدگیوں کے نتیجہ

پیچیدگیوں کے نتیجہ میں عمل میں آتی ہے اور گیلے ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈیجنریشن (Age related Macular Degeneration (AMD)) سے ملتی جلتی ہے۔

ڈائبیٹک میکیولر اوڈیما کی تشخیص تشویش اور پریشانی کا باعث بن سکتی ہے لیکن صحیح معلومات اور مدد کے نتیجہ میں لوگ بہت اچھی طرح سے نمٹ سکتے ہیں۔

اس حالت میں درد نہیں ہوتا ہے۔ اگرچہ میکیولر اوڈیما بینائی کے مرکزی حصہ پر اثرانداز ہوتا ہے لیکن اِردگِرد کی بینائی اس سے محفوظ رہتی ہے۔ بہرحال، دیگر قسم کی ڈائبیٹک ریٹنوپیتھی وسیع تر بینائی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

ذیابیطس آپ کی آنکھوں پر کس طریقہ سے اثرانداز ہوتی ہے

ذیابیطس کے مریضوں کو بینائی کے نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔ ٹھیک طور پر کام کرنے کیلئے آنکھوں کو خون کی مستقل فراہمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب خون میں گلوُکوز اور انسولین کی سطح اعلیٰ ترین سے کم سطح کی ہوتی ہے تو خون کی نسوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ ریٹنا کی نسوں میں عموماً چھید ہو جانے کا شکار ہو سکتی ہیں۔ اس کی وجہ سے ڈائبیٹک ریٹناپیتھی پیدا ہو سکتی ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو بینائی کھو جانے کے خطرہ کو کم کرنے کیلئے اپنی سالانہ ڈائبیٹک آئی سکریننگ کیلئے جانا چاہیے

علامات

ذیابیطس کے مرض کی ابتدا میں ممکن ہے کہ مریض کو اپنی بینائی پر ہونے والے اثرات کا علم نہ ہو۔
ریٹنا کا نقصان ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

ریٹنا کا نقصان ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

اس کا اثر تمام تر ریٹنا پر ہو سکتا ہے لیکن جب تک نقصان ریٹنا میں خون کی نسوں میں چھوٹے چھوٹے ابہار کی صورت میں رہتا ہے تب تک بینائی ٹھیک رہتی ہے۔

البتہ، جب میکیولر کے اندر یا اس کےقریب نسوں کانقصان ہوتا ہے، یا پھر میکیولر میں اچانک خون بہنے لگے یا چھید ہو جائیں تو بینائی ڈرامائی طور پر خراب ہو سکتی ہے۔

گہرے داغ، جیسے عینک کے شیشوں میں دھندلا پن، یا بینائی میں وقفہ دکھائی دے سکتا ہے، خصوصاً پہلے پہل صبح کے وقت۔

آپ کے سامنے والی اشیاء کی شکل، سائز یا رنگ میں تبدیلی ہو سکتی ہے یا وہ حرکت کرتی ہوئی دکھائی دے سکتی ہیں یا غائب ہو سکتی ہیں۔

آپکو رنگوں کی گہرائی میں کمی دکھائی دے سکتی ہے۔.

آپکو چمکتی روشنی یا چکاچوند روشنی میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

آپکو پڑھنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

سیدھی لکیریں، جیسے دروازوں کے فریم یا بجلی کے کھمبے ممکنہ طور پر مسخ شدہ یا ٹیڑھے میڑھے دکھائی دے سکتے ہیں۔

                                                                      

اگر آپ کو اپنی بینائی میں اچانک کوئی تبدیلی نظر آئے تو آپ کو فوری طور پر اپنے آپٹومیٹرسٹ سے یا ہسپتال میں آنکھوں کے ماہر سے رابطہ کرنا چاہیے۔

خطرہ کے عوامل

جتنے لمبے عرصہ کیلئے آپ ذیابیطس کے مریض ہوں گے، اسی حساب سے آپ کے ڈی ایم او کے ذریعہ بینائی کھو جانے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ ٹائپ 1 کے مریضوں میں سے تقریباً 90 فیصد 10 سال کے بعد کسی حد تک ریٹنوپیتھی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ٹائپ 2 کے مریضوں میں 10 سال کے بعد تقریباً 67-80 فیصد (یا تین میں سے دو یا پانچ میں سے چار)مریض کسی حد تک ریٹنوپیتھی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ انہیں انسولین لینے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

تمام تر ذیابیطس کے مریضوں میں سے ایک تہائی لوگ کسی حد تک میکیولر اوڈیما کا شکار ہوں گے اور انہیں علاج کی ضرورت پڑے گی، اگر انہوں نے اپنے طرزِ زندگی میں تبدیلی نہ لائی اور خون میں گلوُکوز کی سطح کو کم نہ کیا تو۔

اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ کا بلڈ پریشر بہت بڑھا ہوا رہتا ہے تو آپ کو ایڈوانس ریٹنوپیتھی کا اعلیٰ سطح کا خطرہ ہے۔ مجموعی طور پر ذیابیطس کے تمام تر مریضوں میں سے 7 فیصد (تقریباً چودہ میں سے ایک فرد) ڈی ایم او کا شکار ہو جائے گا، جس کے نتیجہ میں واضح طور پر بینائی کا نقصان ہو گا۔

تشخیص

اگر ڈی ایم او کا شک ہوتا ہے تو ٹیسٹ لینے کیلئے آپ کو آنکھوں کے ہسپتال کی طرف رجوح کیا جائے گا۔ آپ کے ہسپتال میں ماہر (آپتھامولوجسٹ) ممکنہ طور پر یہ طریقے استعمال کرے گا:

– آنکھوں کی پتلیوں کو پھیلانے کیلئے آئی ڈراپس استعمال کرے گا تا کہ وہ واضح طور پر آنکھوں کے پچھلے حصہ کو دیکھ سکے۔ ان ڈراپس کی وجہ سے کچھ وقت کیلئے آپ کی بینائی دھندلی ہو جائے گی اور آپ روشنی سے حساس ہو سکتے ہیں، لہذا کسی کو اپنے ساتھ لے جانے پر غور کریں۔

سکینز ، آپٹیکل کوہیرنس ٹوموگرافی (او سی ٹی) استعمال کی جا سکتی ہے تا کہ ریٹنا کی ایک کراس سیکشنل تصویر بن سکے۔ (نیچے والی تصویر دیکھیں)

فلوریسنٹ ڈائی ایینجیوگرافی۔ آپ کے بازوُ کی نس میں ایک ڈائی ٹیکے کی صورت میں داخل کی جاتی ہے۔ وہاں سے سفر کر کے یہ ڈائی آپ کی آنکھ تک پہنچتی ہے اور ریٹنا میں خون کی نسوں کو نمایاں کرتی ہے تا کہ ان کی تصاویر لی جا سکیں۔ اس ڈائی سے عارضی طور پر آپ کے پیشاب کی رنگت میں میں تبدیلی آئے گی۔

اگر اپوائنٹمنٹس کے درمیان آپ کی بینائی میں کوئی مسئلہ پیدا ہو تو فوری مشورہ کیلئے اپنی ڈائبیٹس کیئر ٹیم سے یا جی پی سے رابطہ کریں۔ ہسپتال میں اپنی اگلی اپوائنٹمنٹ تک کا انتظار مت کریں۔

ڈی ایم او کا علاج

ڈی ایم او کی اگر بروقت تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔ خون کی نسوں سے چھیدوں کے ذریعہ ببہنے والے خون کو روکنے کیلئے آنکھ کے اندر دوا کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ تشخیص کے بعد مریضوں کاپہلے چند ماہ کے دوران عموماً ایک سے زیادہ بار ٹیکوں سے علاج کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد چند چیک اپ کئے جاتے ہیں تا کہ جائزہ لیا جا سکے کہ مزید ٹیکے درکار ہیں یا نہیں۔

ٹیکے اتنے برُے نہیں ہیں جتنے آپ سمجھ رہے ہوں۔ آنکھ کو پہلے سنُ کیا جاتا ہے اور سوُئی آنکھ کے کونہ میں داخل کی جاتی ہے تا کہ مریض کو یہ نظر نہ آئے۔ انہیں اِنٹراوائٹریئل انجیکشنز کہا جاتا ہے۔ اگر میکیولا کا پہلے ہی سے کافی نقصان ہو چکا ہے تو اس علاج سے بینائی کو پہلے کی طرح بہال کرنا ممکن نہیں۔

ڈی ایم او کے علاج کیلئے یہ دوائیں استعمال میں ہیں:
یہ ریٹنا میں خون کی نسوں سے چھید کے ذریعہ بہنے والے خون کا بہائو کم کرتی ہیں کہ جس کی وجہ سے آنکھ میں اوڈیما ہوتا ہے۔

ٹیکے کتنی بار اور کس مقدار سے لگیں گے، اس کا انحصار مریض کا دوا کے نتیجہ میں آنے والی بہتری پر ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے علاج کے پروگرام کے بارے میں پوچھیں۔ علاج کے سلسلہ میں کسی بھی اپوائنٹمنٹ سے غیر حاضر مت رہیں – کھوئی ہوئی بینائی کو واپس لانا ممکن نہیں۔

اینٹی وی ای جی ایف علاج (Anti-VEGF treatment)

اینٹی وی ای جی ایف علاج ادویات کا ایک گروہ ہے جس سے خون کی نئی نسوں کی پیدوار میں یا اوڈیما یعنی سوُجن میں کمی آتی ہے۔

اینٹی وی ای جی ایف ادوایات آنکھوں کی کئی قسم کی بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کی جاتی ہیں، ایسی بیماریاں جن میں خون کی نئی نسوں کا پیدا ہونا، آپ کے ریٹنا کے میکیولر والی جگہ میں سوُجن اور آنکھ کے پچھلے حصہ کی اندرونی تہہ شامل ہیں۔

میکیولا آپ کے ریٹنا کے مرکز میں ایک چھوٹی سی جگہ ہے جو تفصیلی بینائی کیلئے، رنگوں اور آپ کےمقابل اشیاء دیکھنے کیلئے نہایت اہم ہے۔ جب نئی اور غیر معمولی خون کی نسیں پیدا ہوتی ہیں یا میکیولا میں سوُجن آ جاتی ہے تو اس سے آپ کی مرکزی تفصیلی بینائی میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں کوئی تحریر پڑھنا، ٹیلیویژن دیکھنا یا چہروں کو پہچاننا دشوار ہو جاتا ہے۔ اینٹی وی ای جی ایف علاج عموماً فوری طور پر شروع کیا جانا چاہیے، اس سے قبل کہ خون کی نئی نسیں یا سوُجن کے نتیجہ میں میکیولا کا زیادہ نقصان ہو جائے۔

لیزر کے ذریعہ علاج

ڈی ایم او کے میکیولا کے مرکزی حصہ پر اثرانداز نہ ہونے کی صورت میں کچھ لوگوں کو لیزر کے ذریعہ علاج کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔ اس علاج کا مقصد بینائی کو مستحکم کرنا ہےلیکن اس سے عام طور پر بینائی میں بہتری نہیں آتی ہے۔ اس مقصد کیلئے مریض کو عموماً ایک سے زیادہ بار آوُٹ پیشنٹ لیزر کلینک میں ایک آپتھامولوجسٹ کے پاس علاج کیلئے جانا پڑے گا۔

علاج شروع کرنے سے پہلے آپ کی آنکھ کے سامنے والے حصہ کو ٹیکہ لگا کر سنُ کیا جائے گا اور ساتھ میں آنکھ کی پتلی کو پھیلانے کیلئے آئی ڈراپس بھی ڈالی جائیں گی۔ ایک خاص کانٹیکٹ لینز آپ کی آنکھ پر رکھا جائے گا تا کہ آپ کی پلکیں کھلی رہیں اور لیزر بیم آپ کے ریٹنا پر مرکوز رہے۔ لیزر سے علاج عموماً تکلیف دہ نہیں ہوتا ہے ممکن ہے کہ آپ کو ایک تیز سوُئی جیسی چبھن محسوس ہو۔

آنکھوں کی حفاظت

ذیابیطس عمر بھر رہنے والی بیماری ہے، لہذا صحت مندانہ طرزِ زندگی اپنانا، خون میں گلوُکوز، بلڈ پریشر اور کولسٹرول کی سطح پر نظر رکھنا ضروری ہے تا کہ آپ کی آنکھوں کا نقصان نہ ہو۔

آپ کیلئے ڈائبیٹس کلینک میں اپوائنٹمنٹس پر پہنچنا ضروری ہے۔ آپ کی ڈائبیٹس کیئر ٹیم آپ کے ڈائبیٹس کیئر پلان پر نظر رکھے گی اور اسے برقرار رکھے گی۔ سال میں کم از کم ایک بار اپنی آنکھوں کی سکریننگ کو یقینی بنائیں تا کہ ممکنہ مسائل کی جلد از جلد نشاندہی کی جا سکے۔

اگر آپ عینک یا کانٹیکٹ لینزز پہنتے ہیں تو اپنے آپٹیشنز کے پاس باقاعدگی سے جانے کا سلسلہ جاری رکھیں۔

یہ ہیں چند ایسے آلات ذیابیطس کے ان مریضوں کے استعمال کیلئے جو جزوی یا مکمل طور پر نابینا ہیں

خون میں گلوکوز ناپنے والے آلات

پروڈیجی وائس ٹاکنگ گلوکوز مانیٹر ایک مکمل طور پر بولنے والا مانیٹر نگ سسٹم ہےجسے خصوصی طور پر نابینا لوگوں کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی خصوصیات کو نیشنل بلائنڈ اسوسی ایشن اور سرٹیفائڈ ڈائبیٹس ایجوُکیٹرز کی مدد سے تیار کیا گیا ہے

کنٹینیوس گلوکوز مانیٹرننگ

ڈیکس کوم G6 ایپل سِری پہلا اور تنہا ریئل ٹائم سی جی ایم ہے جسے بینائی سے محروم لوگ اپنی گلوکوز کی سطح ناپنے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔.

انسولین کے ٹیکے

ایک بصارتی، بڑا کر کے دیکھنے والی کھڑکی کے ذریعہ بینائی سے محروم لوگوں کو صحیح مقدار میں ٹیکہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے

انسولین پینز جو ڈائل کرتے وقت کلِک کی آواز دیتے ہیں، ان کے ذریعہ سے بھی بینائی سے محروم لوگوں کو خود مختار رہنے میں مدد مل سکتی ہے

ایسے انسولین پمپ تیار کئے جا رہے ہیں جن سے بیپ (Beep) کی آواز نکلتی ہو اور وائبریشنز (Vibrations) اور سنائی دینے والے ٹونز (Tones) بھی ہوں۔ ان سے ذیابیطس کے ان مریضوں کو مدد ملے گی جو بینائی سے محروم ہیں۔

یہ لِنک آپ کو اس مقام پر لے جائے گا جہاں پر بتایا گیا ہے کہ اگر آپ جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہیں تو آپ کس طرح سے ادویات کے نسخے منتظم کر سکتے ہیں:”>(https://www.wikihow.com/Organize-Your-Medications-if-You%27re-Blind-or-Visually-Impaired)

یہ چند آلات ان لوگوں کے استعمال کیلئے ہیں جو جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہیں

انسانی آواز سے متحرک ہونے والے فون بھی ایسے لوگوں کیلئے کارآمد ہو سکتے ہیں جو بینائی سے محروم ہوں

بولنے والی ٹیکنالوجی کے استعمال سے جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم کو ملازمت برقرار رکھنے میں اور اس قسم کی ٹیکنالوجی کے مسلسل استعمال میں مدد مل سکتی ہے

بڑے الفاظ کی لکھائی سے، بینائی سے محروم لوگوں کو مدد مل سکتی ہے

ہائی سِری سے انفرادی طور پر لوگوں کو گھریلو ماحول میں مدد مل سکتی ہے

ٹاکنگ بکس یعنی بولنے ولی کتابیں جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم لوگوں کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں

دیگر بصری آلات جو تصاویر کو بڑا کر کے دکھا سکتے ہیں، وہ بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں

یہ ‘آئیں اب بچت کریں’ نام کے پروجیکٹ ویب پیجیز اور اس میں موجود مواد ایک خودمختار ملٹی ڈیسپلینری ٹیم نے تیار کئے ہیں۔ وایاٹرس (Viatris)نے اس ویب پیج کے فروغ کیلئے بغیر کسی پابندی کے، تعلیمی وظیفہ مہیا کیا ہے لیکن مواد کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں۔